معارف اسلامی بیچلرز ڈگری پروگرام دین مبین اسلام کی جامعیت کے ساتھ معرفت حاصل کرنے کے خواہاں افراد کے لئے بطور خاص دین اور دین کی بنیادی تعلیمات اور ان کے مآخذ (عقل اور قرآن و سنت) کے بارے میں ضروری معلومات اور آگاہی فراہم کرنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔
معارف اسلامی ڈگری پروگرام مکمل کرنے والے طلباء کو اىران کی وزارت تعلىم سے منظور شدہ بیچلر B.A))کى ڈگرى سے نوازا جائے گا۔
Objectives of the course
1 طلباء کو اسلامی تصور کائنات ، عقائد، اخلاق ، تاریخ و سیرت اور فقہی احکامات کے متعلق اہل بیت علیہم السلام کے مکتبہ فکر کی اساس پر گہری شناخت پیش کرنا؛
2 طلباء میں عقلی اور قرآن و سنت سے ماخوذ پیرائے میں تحلیلی اور تقابلی طور پر دینی تعلیمات کا جائزہ لینے کی صلاحیت اجاگر کرنا؛
3 دور حاضر کے تقاضوں سے ہماہنگ اور بین الاقوامی سوچ کے حامل اسلامی دانشور تیار کرنا؛
4 طلباء میں اخلاقی اور معنوی ارتقاء کے لئے زمین ہموار کرنا؛
5 طلباء کو اہم ترین اسلامی متون سے روشناس کروانے کے ساتھ ساتھ اصلی اسلامی متون (عربی) سے استفادہ کرنے کی توانائی ایجاد کرنا؛
6 مطلوبہ مقدار میں اسلامی فقہ اور اصول سے روشناس کروانا؛
7 طلباء میں اسلامی تعلیمات اور معارف کی اعلیٰ سطحی تعلیم و تحقیق کے لئے مطلوب علمی اور محققانہ صلاحیتوں کو پروان چڑھانا؛
8 اسلامی ممالک اور بین الاقوامی سطح پر دین مبین اسلام کے متعلق علمی اور اکیڈمک ضروریات برطرف کرنے کے لئے کارآمد ماہرین اور اساتذہ تیار کرنا (حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیز)
Subjects offered
1 کلام اسلامى اور جدىد کلامى مسائل
ىہ ہمارے پروگرام کا بنىادى حصّہ ہے جس مىں دىنى عقائد کا تحلىلى اور عقلى مطالعہ کرتے ہوئے ان پر پىش کىے گے دلائل کا جائزہ لىا جائےگا۔ پہلے حصّے مىں طلباء کلام اسلامى کے بنىادى عقائد (توحىد٬ عدل٬ نبوت٬ امامت اور معاد) سے آشناىى کے بعد کلام اسلامى کے مسائل کا تفصىلى اور استدلالى مطالعہ کرىں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اعتقادات اور کلام اسلامى کے مختلف ماڈىولز(Modules) مىں اسلام کے مختلف فرقوں(اشاعرہ٬ معتزلہ٬ شىعہ و ۔۔۔) کے مابىن اختلافى مسائل کابھى تفصىلى جائزہ لىا جائے گا۔
دوسرے حصّے مىں عصر حاضر کے جدىد کلامى مسائل پر روشنى ڈالى جائے گى جو ہمارے نوجوانوں اور جوانوں کے ذہنوں کو مشوّش کرتے ہىں۔ مثلا سائنس اور ٹىکنالوجى کى پىشرفت اور عقل انسانى کى عروج کو دىکھتے ہوے بعض اس نتىجہ پر پہنچ جاتے ہىں کہ اس کائنات کا کوئى خالق ہى نہىں اگر اس کائنات کا کوئى خالق مان بھى لىں تو پھر دىن اور مذہب کى ضرورت کا انکار کرتے ہوئے نظر آتے ہىں بقول ان کے جب اللہ تعالى نے انسان کو نفع و نقصان کے ادراک کے لىے عقل سلىم دے رکھى ہے تو پھر اىک خاص دىن کى پىروى کى کىا ضرورت ہے؟ ىا اس طرح سے کہىں کہ عقل اور دىن ىا عقل اور وحى کا باہمى تعلق کىا ہے؟ جب اللہ تعالى کى جانب سے بھىجے ادىان کے اندر اتنى کثرت پائى جاتى ہے تو پھر اىک دىن کى پابندى کىوں ضرورى ہے؟ ۔۔۔ ان جدىد علم کلام کے مڈىولز مىں کوشش کى گئى ہے ان سوالات اور ان جىسے بہت سے دوسرے سوالات پر علمى تناظر مىں گفتگو کى جائے گى اور طلباء کے اندر عصر حاضر کے جدىد عقىدتى چىلنجز کا سامنا کرنے اور ان کا معقول اور مدلّل جواب دىنے کى صلاحىت کو ابھارا جائے گا۔
2 عقلىات (منطق و٬ فلسفہ)
کسى بھى علم مىں غور وفکر اور اس سے نتىجہ نکالنے مىں غلطى سے بچنے کىلئے علم منطق کے اصول و قواعد کو جاننا اور ان کو عملى جامہ پہنانا بہت ضرورى ہے اور اىسا علم جس کا سروکار استدلال اور برہان سے ہو اس مىں منطق کى ضرورت کئى گنا زىادہ ہو جاتى ہے۔ لہذاکلام اسلامى مىں منطق کى افادىت اور ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پروگرام مىں کچھ ماڈىولز علم منطق کے رکھے گے ہىں۔
اگرچہ فلسفہ کو تعرىف کے قفس مىں بند کرنا ممکن نہىں لىکن عقلى اور منطقى طرىقہ کار سے انسانى زندگى کے بنىادى سوالات کے جواب کى تلاش کو فلسفہ کا نام دىا جا سکتا ہے۔ معمولاً فلسفہ پر راسخ عقائد کو مجروح کر دىنے کا اتہام لگاىا جاتا ہے لىکن حقىقت ىہ ہے کہ اگرعلم کلام کے ساتھ فلسفہ کا مطالعہ نہ کىا جائے تو علم کلام جامد اور بے لچک ہو جاتا ہے۔ لہذا فلسفہ کو نظر انداز کر دىنے کے بجائے اس کى جدىد مباحث کونصاب مىں شامل کرنے کى ضرورت ہے جو آج کى فکرى دنىا مىں زىر بحث ہىں اور فکر و ذہن کے سانچے بنانے مىں اپنا کردار ادا کر رہے ہىں ۔ فلسفہ سے مربوط ماڈىولز مىں طلباء فلسفہ اسلامى کى تارىخ کے ساتھ ساتھ اس کے مختلف مکاتب٬ بنىادى اصطلاحات اور اہم مباحث سے آشنا ہوں گے اور ما بعد الطبىعىات کا تفصىلى مطالعہ کرىں گے۔
ان ماڈىولز کا بنىادى مقصد طلبا کو منطق اور فلسفے کى کلىدى اور بنىادى بحثوں سے روشناس کروانا اور ان کى استدلالى اور تنقىدى صلاحىتوں کوپروان چڑھانا ہے۔
3 عربى زبان و ادب
کلام اسلامى کے اس پروگرام مىں کچھ ماڈىولز عربى زبان کے لىے رکھے گے ہىں چونکہ دىن فہمى اور اسلامى علوم (Islamic Sciences) تک گہرى رسائى کے لىے عربى زبان و ادب کلىدى اہمىت کى حامل ہے ۔ ان ماڈىولز کو ابتدائى درجہ سے لىکر ترقى ىافتہ درجے تک اس طرح ڈىزائن کىا گىا ہے کہ طلباء عربى کتب مىں استعمال ہونے والى زبان کو آسانى سے سىکھ سکىں۔
ان ماڈىولز کو دو حصّوں مىں تقسىم کىا گىا ہے۔ ابتدائى اور بنىادى حصّے (Basic Level) مىں طلباء عربى گرامر ىعنى علم الصرف اور علم النحو کى ابتدائى مباحث سے آشناىى حاصل کرىں گے اور دوسرے حصّے مىں علم الصرف ٬علم النحو اور تجزىہ و ترکىب کى مباحث کا تفصىلى مطالعہ کرىں گے۔ ان ماڈىولز کے اختتام پر طلباء٬ دىنى بالخصوص کلام اسلامى پر عربى زبان مىں لکھى کتابوں کا مطالعہ کر سکىں گے۔
4 علوم قرآن و تفسىر
بلا شک تلاوتِ قرآن عبادت ہے لىکن تلاوتِ قرآن کے ساتھ ساتھ قرآن فہمى بہت بڑى عبادت اور سعادت ہے۔ اس ہدف کو مدنظر رکھتے ہوے کلام اسلامى کے پروگرام مىں علوم قرآن اور تفسىرکے کچھ ماڈىولز رکھے گئے ہىں جن مىں طلباء علوم قرآن کى بنىادى مضامىن اور بعض قرآنى سوروں کى ابتدائى تفسىر سے آشنا ہوتے ہوے قرآن مىں بىان کردہ اہم اخلاقى مفاہىم کا مطالعہ کرىں گے۔ ان ماڈىولز کا بنىادى مقصد طلباء کو قرآنىات سے آشنا کرنا اور ان کے اندر قرآن کے مطالعے کا شوق پىدا کرنا ہے۔
5 فقہ و اصول
اسلامى علوم مىں عقائد اسلامى اور اخلاقىات کے ساتھ ساتھ فقہ اسلامى کى اہمىت اور ضرورت کسى پر پوشىدہ نہىں ۔ اگر اىک انسان اپنى عقل اور استدلال کى بنا پر اعتقادات کى نہاىت مضبوط بنىاد قائم کرنے مىں کامىاب ہو جائے لىکن اس محکم اور مضبوط بنىاد پر دستورات الہى کو انجام دىتے ہوے اعمال کى حسىں عمارت کھڑى نہ کرے تو اسے اس محکم بنىاد کا کوئى فائدہ حاصل نہىں ہو گا ىعنى علم فقہ کے بغىر انسان کى زندگى ادھورى اور نا مکمل رہتى ہے۔
فقہ اور اصول کى اہمىت کو مد نظر رکھتے ہوے اس پروگرام مىں کچھ ماڈىولز فقہ اور اصول کے رکھے گئے ہىں جن مىں طلباء کو عبادات٬ معاملات و ۔۔۔ جىسے اہم فقہى مسائل کى عقلى اور نقلى دلائل (قرآن٬ سنت٬ عقل اور اجماع)کى روشنى مىں استدلالى انداز سے تعلىم دى جائے گى۔